امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ادارہ نور حق پر پریس کانفرنس کررہے ہیں،
ناردرن بائی پاس پر مویشی منڈی لگائی گئی ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر چوری ڈکیتیاں ہورہی ہیں ،
ان ڈاکوؤں کے ساتھ پولیس ملوث ہے،قربانی کے جانور خریدنے کے موقع پر بھی لوٹ مار جاری ہے
شہری کہاں جائیں؟ کہیں پر کوئی حفاظتی انتظامات موجود نہیں ہیں
سیلاب متاثرین کراچی آئے اور ہم نے ان کے لیے اقدامات کیے
لوگوں کو لاکر یہاں بٹھایا گیا
جہاں قبضہ ہوا وہی یہ تمام لوٹ مار کی منصوبہ بندی بنتی ہے
صوبائی حکومت قبضہ کرواتی ہے
او پھر قبضہ مافیا لوٹ مار کرتے ہیں
اس شہر کے داخلی راستے محفوظ نہیں ہیں
ایک ہی قسم کی بسیں آئی ہوئی ہیں
یہ ایک ہی بسیں ہیں جنہیں کبھی کہیں افتتاح کیا جاتا ہے اور پھر دوسری جگہ
بھی انہیں بسوں کا افتتاح کیا جاتا ہے
سہراب گوٹھ سے مویشی منڈی تک راستہ محفوظ نہیں
رینجرز سندھ اپنا کردار ادا کرے
پولیس کو بھی اقدامات کرنے ہوں گے
ہم کل عدالت گئے اور ہمارے وکلاء نے درخواست پر دلائل دئیے ہیں
ہم نے اسلام آباد میں بھی اپنی درخواستیں دی ہوئی ہیں
کراچی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں کیس چلتا رہا ہے
کورٹ کہتی رہی ہے کہ کے الیکٹرک کراچی میں ظلم کرتا رہا ہے
سپریم کورٹ کو چاہیے کہ وہ کے الیکٹرک کے معاملے پر کراچی والوں کو
ریلیف دیں
سب سے مہنگی بجلی کراچی کو مل رہی ہے
18سال بعد بھی کے الیکٹرک کی پیداوار میں اضافہ نہیں ہوا
انہوں نے جو انویسٹمنٹ کرنی تھی وہ نہیں کی گئی
ہائی کورٹ انہیں کہہ چکی ہے کہ جہاں کچھ لوگ بل ادا نہ کرے تو اس پر پورے
علاقے کی بجلی بند نہ کی جائے
لیکن کے الیکٹرک پورے علاقے کی بجلی بند کردیتا ہے
کے الیکٹرک کے ساتھ سب ملے ہوئے ہیں
لوگ ان کے آفس میں دھکے کھاتے رہتے ہیں
اب تو متوسط طبقہ بھی ان کے ظلم کا شکار ہے
ہم پورے اعتماد سے سپریم کورٹ گئے تھے
سپریم کورٹ نے جہاں جہاں نشان دہی کی ہے ہم وہاں وہاں جائیں گے
کراچی کا مقدمہ ہر جگہ لڑے گے
کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کروائیں گے
انکو مزید ظلم کرنے نہیں دیں گے
ہم عدالتی جنگ لڑتے رہیں گے
بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بات کرلی جائے تو 15جنوری کو انتخابات ہوئے
جب یہ قانون موجود تھا کہ میئر آن ہاؤس ہی بنے گا تو انہوں نے اسمبلی میں قرارداد
منظور کی
باہر سے میئر لانے کا قانون پاس کروایا
ہم نے الیکشن لڑا، یہ سہولت ہمارے لیے پہلے نہیں تھی
اب یہ باہر س میئر لانے کی باتیں کرتے رہے
ہم اس فیصلے کو چیلنج کریں گے
ہم نے تمام چینلز کو قبول کرتے ہوئے الیکشن لڑا
بلدیاتی انتخابات میں ہم سب سے زیادہ ووٹ حاصل کررہے تھے
پیپلز پارٹی نے یہ دیکھ کر ہمارے مینڈیٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی
آر اوز، ڈی آر اوز کے ذریعے ہمارا مینڈیٹ چھینا گیا
الیکشن کمیشن نے چھ یوسی پیپلز پارٹی کو دی
الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کی اے ٹیم ہونے کے ثبوت دئیے
یہ صرف چھ یوسی کا معاملہ نہیں ہے
چھ یوسیز کا مطلب دو ریزیو سیٹیں بھی ہیں
کل ملا کر یہ آٹھ سیٹوں کا معاملہ ہے
آپ سے لوگ اب نفرت کرتے ہیں
یہ کراچی کا مسلہ کوئی چھوٹا مسلہ نہیں ہے
کراچی کے لوگوں کو وڈیرہ شاہی نظام کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی
یہ جان چھڑانے والی بات نہیں چلے گی
اس شہر کا مینڈیٹ پورے پاکستان کا مینڈیٹ کہلاتا ہے
آپ ڈاکوؤں کو مسلط کردیں اور کہیں کہ ریلیف ملے گا؟
پیپلز پارٹی کہتی ہے کہ ہماری دیگر جماعتوں نے حمایت کی ہے
سب کی ملا کر بھی آپ 173 ہیں
پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی سیٹیں ملائی جائیں تو190 سے ہوجاتی ہیں
کونسے قانون کے تحت یہ اپنی جیت کا دعویٰ کررہے ہیں؟
پی ٹی آئی کے لوگوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے
وہ لوگ حلف بھی نہیں اٹھا پارہے ہیں
یہ قبضہ کر کے 193 کو ہرانا چاہتے ہیں
اپنے صحافیوں کے ذریعے انہوں نے جھوٹی خبر چلائی کے جماعت اسلامی نے
پی ٹی آئی کے لوگوں کو بلوایا اور وہ نہیں آئے
یہ جھوٹی خبر ہے، جماعت اسلامی اپنے ہر ووٹر سے رابطے میں ہے
اس جماعت نے اسکولوں کا بیڑا غرق کردیا
ہم اپنے مینڈیٹ کے لیے سڑکوں پر آئیں گے
پی ٹی آئی اور تمام منتخب نمائندگان سے کہتا ہو کہ آپ سب آئیں اور ہمارا
ساتھ دیں
ن لیگ سے کہتا ہوں کہ وہ لوگ پوچھیں اپنے لوگوں سے کیا جماعت اسلامی کراچی
کے لیے اچھا انتخاب نہیں؟
وہ لوگ کہیں گے کہ جماعت اسلامی بہتر انتخاب ہے
ن لیگ کو بھی ہمارا ساتھ دینا چاہیے
آپ سے درخواست کرتا ہو کراچی کی ترقی کے لیے جماعت کا ساتھ دیں